اردوئے معلٰی
صادق ہیں اپنے قول میں غالب خدا گواہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہتے ہیں سچ کہ جھوٹ کی عادت نہیں ہمیں
Monday, September 27, 2010
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چند مکروہ ذہن
کثافتوں کو بڑھارہے ہیں
منافقت کو نبھا رہے ہیں
پستہ قد بہروپیے
زیتون کی ٹہنی لیے
اپنی اپنی چھتریوں سے
کبوتروں کو اڑا رہے ہیں
سمجھنے والا سمجھ چکا ہے
کسے تماشا دکھارہے ہیں؟
ایک شعر۔۔۔
ہم دوہری اذیت کے ہیں گرفتار مسافر
کہ پاؤں ہیں شل ، شوقِ سفر بھی نہیں جاتا
Saturday, September 18, 2010
جو آئے تیسرا دانہ یہ ڈوری ٹوٹ جاتی ہے۔۔۔۔
مکمل دو ہی دانوں پر یہ تسبیحِ محبت ہے
جو آئے تیسرا دانہ ، یہ ڈوری ٹوٹ جاتی ہے
مقرر وقت ہوتا ہے محبت کی نمازوں کا
ادا جن کی نکل جائے قضا بھی چھوٹ جاتی ہے
محبت کی نمازوں میں امامت ایک کو سونپو
اسے تکنے اُسے تکنے سے نیت ٹوٹ جاتی ہے
محبت دل کا سجدہ ہے جو ہے توحید پر قائم
نظر کے شرک والوں سے محبت روٹھ جاتی ہے
Thursday, September 16, 2010
روایت۔۔۔۔
کسی کے یوں بچھڑنے پر
کسی کی یاد آنے پر
بہت سے لوگ روتے ہیں
کہ رونا اک روایت ہے
محبت کی علامت ہے
میں ان پرپیچ راہوں پر
غمِ جاناں سے گھبرا کر
روایت توڑ جاتی ہوں
تمھاری یاد آنے پر
میں اکثر مسکراتی ہوں
Newer Posts
Older Posts
Home
Subscribe to:
Posts (Atom)