Tuesday, May 6, 2014

tanha nahi hoon main:)

گزرو نہ اس طرح سے کہ تماشا نہیں ہوں میں
سمجھو کہ اب ہوں اور دوبارہ نہیں ہوں میں
اک طبع رنگ رنگ تھی سو اب نذر گل ہوئی
اب یہ کہ ساتھ اپنے بھی رہتا نہیں ہوں میں
تم نے بھی میرے ساتھ اٹھائے ہیں دکھ بہت
خوش ہوں کہ راہ شوق میں تنہا نہیں ہوں میں