زندگی سے ڈرتے ہو
زندگی تو تم بھی ہو، زندگی تو ہم بھی ہیں
آدمی سے ڈرتے ہو
آدمی تو تم بھی ہو، آدمی تو ہم بھی ہیں
آدمی زباں بھی ہے آدمی بیاں بھی ہے
اس سے تم نہیں ڈرتے
حرف اور معنی کےر شتہ ہائے آہن سے
آدمی ہے وابستہ
آدمی کے دامن سے زندگی ہے وابستہ
اس سے تم نہیں ڈرتے
ان کہی سے ڈرتے ہو؟
جو ابھی نہیں آئی اس گھڑی سے ڈرتے ہو؟
اس گھڑی کی آمد کی آگہی سے ڈرتے ہو؟
۔۔۔۔۔۔ پہلے بھی تو گزرے ہیں
دور نارسائی کے، بے ریا خدائی کے
پھر بھی یہ سمجھتے ہو، ہیچ آرزو مندی
یہ شب زباں بندی ہے رہ خدا وندی
مگر تم کیا جانو؟
لب اگر نہیں ہلتے
ہاتھ جاگ اٹھتے ہیں راہ کا نشاں بن کر
نور کی زبان بن کر
ہاتھ بول اٹھتے ہیں صبح کی اذاں بن کر
روشنی سے ڈرتے ہو؟
روشنی تو تم بھی ہو روشنی تو ہم بھی ہیں
روشنی سے ڈرتے ہو
۔۔۔۔شہر کی فصیلوں پر
دیو کا جو سایہ تھا پاک ہوگیا آخر
رات کا لبادہ بھی
چاک ہو گیا آخر، خاک ہوگیا آخر
اژدہام انساں سے فرو کی نوا آئی
ذات کی صدا آئی
راہ شوق میں جیسے راہرو کا خون لپکے
اک نیا جنوں لپکے
آدمی چھلک اٹھے
آدمی ہنسے دیکھو، شہر پھر بسے دیکھو
تم ابھی سے ڈرتے ہو؟