کٹھن سفر ہے محبتوں کا سراب رستے ہیں سوچ لینا
وہ چھوڑ جاتے ہیں اک قدم پر جو ساتھ چلتے ہیں سوچ لینا
یہ ریت تم نہ نبھا سکوگے نہ سنگ رہنے کی بات کرنا
کہ عشق والوں کی رہ گزر میں چناب آتے ہیں سوچ لینا
تمھیں کہا تھا کہ بن کے اپنا فریب دیتا ہے یہ زمانہ
تمھیں کہا تھا کہ آستینوں میں سانپ پلتے ہیں سوچ لینا
وہ بستی جہاں پہ ہم تم ملے تھے مل کے بچھڑ گئے تھے
وہاں پہ اب بھی مری وفا کے چراغ جلتے ہیں سوچ لینا
No comments:
Post a Comment