Wednesday, June 17, 2009

میری پسند

کٹھن سفر ہے محبتوں کا سراب رستے ہیں سوچ لینا

وہ چھوڑ جاتے ہیں اک قدم پر جو ساتھ چلتے ہیں سوچ لینا

یہ ریت تم نہ نبھا سکوگے نہ سنگ رہنے کی بات کرنا

کہ عشق والوں کی رہ گزر میں چناب آتے ہیں سوچ لینا

تمھیں کہا تھا کہ بن کے اپنا فریب دیتا ہے یہ زمانہ

تمھیں کہا تھا کہ آستینوں میں سانپ پلتے ہیں سوچ لینا

وہ بستی جہاں پہ ہم تم ملے تھے مل کے بچھڑ گئے تھے

وہاں پہ اب بھی مری وفا کے چراغ جلتے ہیں سوچ لینا


No comments:

Post a Comment