ایسا ٹوٹا ہے تمناؤں کا پندار کہ بس
دل نے جھیلے ہیں محبت میں وہ خار کہ بس
دل نے جھیلے ہیں محبت میں وہ خار کہ بس
ایک لمحے میں زمانے میرے ہاتھوں سے گئے
اس قدر تیز ہوئی وقت کی رفتار کہ بس
تو کبھی رکھ کے دیکھ مجھ کو بازار کے بیچ
اس طرح ٹوٹ کر آئیں گے خریدار کہ بس
اس طرح ٹوٹ کر آئیں گے خریدار کہ بس
کل بھی صدیوں کی مسافت سے پرے تھے دونوں
درمیاں آج بھی پڑتی ہے وہ دیوار کہ بس
یہ تو ایک ضد ہے کہ میں شکایت نہ کروں
ورنہ شکوے تو اتنے ہیں میرے یار کہ بس
ye parh kar wo song yaad aa gya - bas bhaye bas ziada baat nahi cheef saab :p
ReplyDelete