Wednesday, October 5, 2011

مجھے ان سارے جرائم کی اجازت چاہیے۔۔۔

زندگی کے جتنے دروازے ہیں ،مجھ پر بند ہیں

حدِ نظر سے آگے دیکھنا بھی جرم ہے

سوچنا، اپنے یقینوں سے نکل کر سوچنا بھی جرم ہے

آسماں درآسماں اسرار کی پرتیں الٹ کر جھانکنا بھی جرم ہے

کیوں بھی کہنا جرم ہے

کیسے بھی کہنا جرم ہے

سانس لینے کی آزادی میسر ہے مگر

زندہ رہنے کے لیے''کچھ اور"بھی درکار ہے

اور اس ''کچھ اور بھی" کا تذکرہ بھی جرم ہے

زندگی کے نام پر بس ایک عنایت چاہیے

مجھے ان جرائم کی اجازت چاہیے

مجھے ان سارے جرائم کی اجازت چاہیے

1 comment:

  1. Ejazat hai ap ko :)
    par aik shart hai, mujhay in tamam Jarayem may saath rakhna

    ReplyDelete