Thursday, October 3, 2013

سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے

سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے

سنا ہے شیر کا جب پیٹ بھر جائے 
تو وہ حملہ نہیں کرتا
سنا ہےجب کسی ندی کے پانی میں بیے کے گھونسلے کا گندمی سایہ لرزتا ہے
تو ندی کی روپہلی مچھلیاں اس کو پڑوسی مان لیتی ہیں

ہوا کے تیز جھونکے جب درختوں کو ہلاتے ہیں
تو مینا اپنے گھر کو بھول کر
کوے کے انڈوں کو پروں میں تھام لیتی ہے

سنا ہے گھونسلے سےجب کوئی بچہ گرے تو
سارا جنگل جاگ جاتا ہے

ندی میں باڑھ آجائے
کوئی پل ٹوٹ جائے تو
کسی لکڑی کے تختےپر
گلہری ، سانپ، چیتا اور بکری ساتھ ہوتے ہیں

سنا ہے جنگلوں کا بھی کوئی دستور ہوتا ہے

خداوندا!جلیل و معتبر، دانا و بینا، منصف و اکبر!!!
ہمارے شہر میں اب
جنگلوں کا ہی کوئی دستور نافذ کر

No comments:

Post a Comment