Thursday, September 24, 2009

مرے مزاج کے سب موسموں کا ساتھی ہو۔۔۔ افتخار عارف

دیار نور میں تیرہ شبوں کا ساتھی ہو
کوئی تو ہو جو میری وحشتوں کا ساتھی ہو
میں اس سے جھوٹ بھی بولوں تو مجھ سے سچ بولے
مرے مزاج کے سب موسموں کا ساتھی ہو
میں اس کے ہاتھ نہ آوں وہ میرا ہو کے رہے
میں گرپڑوں تو مری پستیوں کا ساتھی ہو
وہ میرے نام کی کی نسبت سے معتبر ٹھہرے
گلی گلی مری رسوائیوں کا ساتھی ہو
کرے کلام جو مجھ سے تو میرے لہجے میں
میں چپ رہوں تو میرے تیوروں کا ساتھی ہو
میں اپنے آپ کو دیکھوں وہ مجھ کو دیکھے جائے
مرے خیال کے سب منظروں کا ساتھی ہو

ابن انشا۔۔۔۔۔۔۔۔

انشا جی اٹھو اب کوچ کرو اس شہر میں دل کو لگانا کیا
وحشی کو سکوں سے کیا مطلب جوگی کا نگر میں ٹھکانا کیا
اس دل کے دریدہ دامن میں دیکھو تو سہی سوچو تو سہی
جس جھولی میں سو چھید ہوئے اس جھولی کا پھیلانا کیا
شب بیتی چاند بھی ڈوب چلا زنجیر پڑی دروازے پہ
کیوں دیر گئے گھر آئے ہو سجنی سے کروگے بہانا کیا
جب گھر کے لوگ نہ رستا دیں کیوں بن میں نہ جا بسرام کریں
دیوانوں کی سی بات کرے تو اور کرے دیوانہ کیا

عبداللہ روکڑی ۔۔۔۔۔

ہم تم ہوں گے بادل ہوگا
رقص میں سارا جنگل ہوگا
وصل کی شب اور اتنی کالی
ان آنکھوں میں کاجل ہوگا
کس نے کیا مہمیز ہوا کو
شاید ان کا آنچل ہوگا
پیار کی رہ پہ چلنے والو
رستہ سارا دلدل ہوگا

Wednesday, September 9, 2009

لوگ سیانےتب ہوتے ہیں۔۔۔۔۔

دکھ کی راتیں کب سوتی ہیں
درد پرانے کب ہوتے ہیں
لمحہ لمحہ غم ملتا ہے
لوگ سیانے تب ہوتے ہیں

Thursday, September 3, 2009

زخم کے بھرنے تلک ناخن نہ بڑھ آئیں گے کیا؟؟؟

دوست غم خواری میں میری سعی فرمائیں گے کیا

زخم کے بھرنے تلک ناخن نہ بڑھ جائیں گے کیا

بے نیازی حد سے گزری، بندہ پرور کب تلک

ہم کہیں گے حال دل اور آپ فرمائیں گے کیا

حضرت ناصح گر آئیں، دیدہ و دل فرش راہ

کوئی مجھ کو یہ تو سمجھا دو کہ سمجھائیں گے کیا

آج واں تیغ و کفن باندھے ہوئے جاتا ہوں میں

عذر میرے قتل کرنے میں وہ اب لائیں گے کیا

گر کیا ناصح نے ہم کو قید، اچھا یوں سہی

یہ جنونِ عشق کے انداز چھٹ جائیں گے کیا

خانہ زادِ زلف ہیں، زنجیر سے بھا گیں گے کیوں

ہیں گرفتارِ بلا، زنداں سے گھبرائیں گے کیا

ہے اب اس معمورے میں قحطِ غمِ الفت اسد

ہم نے یہ مانا کہ دہلی میں رہیں، کھائیں گے کیا؟