دیار نور میں تیرہ شبوں کا ساتھی ہو
کوئی تو ہو جو میری وحشتوں کا ساتھی ہو
میں اس سے جھوٹ بھی بولوں تو مجھ سے سچ بولے
مرے مزاج کے سب موسموں کا ساتھی ہو
میں اس کے ہاتھ نہ آوں وہ میرا ہو کے رہے
میں گرپڑوں تو مری پستیوں کا ساتھی ہو
وہ میرے نام کی کی نسبت سے معتبر ٹھہرے
گلی گلی مری رسوائیوں کا ساتھی ہو
کرے کلام جو مجھ سے تو میرے لہجے میں
میں چپ رہوں تو میرے تیوروں کا ساتھی ہو
میں اپنے آپ کو دیکھوں وہ مجھ کو دیکھے جائے
مرے خیال کے سب منظروں کا ساتھی ہو
کوئی تو ہو جو میری وحشتوں کا ساتھی ہو
میں اس سے جھوٹ بھی بولوں تو مجھ سے سچ بولے
مرے مزاج کے سب موسموں کا ساتھی ہو
میں اس کے ہاتھ نہ آوں وہ میرا ہو کے رہے
میں گرپڑوں تو مری پستیوں کا ساتھی ہو
وہ میرے نام کی کی نسبت سے معتبر ٹھہرے
گلی گلی مری رسوائیوں کا ساتھی ہو
کرے کلام جو مجھ سے تو میرے لہجے میں
میں چپ رہوں تو میرے تیوروں کا ساتھی ہو
میں اپنے آپ کو دیکھوں وہ مجھ کو دیکھے جائے
مرے خیال کے سب منظروں کا ساتھی ہو