انشا جی اٹھو اب کوچ کرو اس شہر میں دل کو لگانا کیا
وحشی کو سکوں سے کیا مطلب جوگی کا نگر میں ٹھکانا کیا
اس دل کے دریدہ دامن میں دیکھو تو سہی سوچو تو سہی
جس جھولی میں سو چھید ہوئے اس جھولی کا پھیلانا کیا
شب بیتی چاند بھی ڈوب چلا زنجیر پڑی دروازے پہ
کیوں دیر گئے گھر آئے ہو سجنی سے کروگے بہانا کیا
جب گھر کے لوگ نہ رستا دیں کیوں بن میں نہ جا بسرام کریں
دیوانوں کی سی بات کرے تو اور کرے دیوانہ کیا
وحشی کو سکوں سے کیا مطلب جوگی کا نگر میں ٹھکانا کیا
اس دل کے دریدہ دامن میں دیکھو تو سہی سوچو تو سہی
جس جھولی میں سو چھید ہوئے اس جھولی کا پھیلانا کیا
شب بیتی چاند بھی ڈوب چلا زنجیر پڑی دروازے پہ
کیوں دیر گئے گھر آئے ہو سجنی سے کروگے بہانا کیا
جب گھر کے لوگ نہ رستا دیں کیوں بن میں نہ جا بسرام کریں
دیوانوں کی سی بات کرے تو اور کرے دیوانہ کیا
No comments:
Post a Comment