Friday, February 12, 2010

خوبصورت موڑ۔۔۔۔۔ ساحر لدھیانوی

چلو اک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ہم دونوں


نہ میں تم سے کوئی امید رکھوں دل نوازی کی
نہ تم میری طرف دیکھو غلط انداز نظروں سے
نہ میرے دل کی دھڑکن لڑکھڑائے میری باتوں میں
نہ ظاہر ہو تمھاری کشمکمش کا راز نظروں سے
چلو اک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ہم دونوں

تمھیں بھی کوئی الجھن روکتی ہے پیش قدمی سے
مجھے بھی لوگ کہتے ہیں کہ یہ جلوے پرائے ہیں
میرے ساتھ بھی رسوائیاں ہیں میرے ماضی کی
تمھارے ساتھ بھی گزری ہوئی راتوں کے سائے ہیں
چلو اِک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ہم دونوں

تعارف روگ بن جائے تو اُس کا بھولنا بہتر
تعلق بوجھ بن جائے تو اُس کا توڑنا اچھا
وہ افسانہ جسے تکمیل تک لانا نہ ہو ممکن
اُسے اِک خوبصورت موڑ دے کر چھوڑنا اچھا

چلو اک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ہم دونوں

Wednesday, February 10, 2010

کبھی برسوں نہیں ملتے اک ذرا سی رنجش میں۔۔۔۔نوشی گیلانی

کبھی ہم بھیگتے ہیں چاہتوں کی تیز بارش میں
کبھی برسوں نہیں ملتے اک ذرا سی رنجش میں

تمھی میں دیوتاوں کی کوئی خُو بُو نہ تھی ورنہ
کمی کوئی نہیں تھی میرے اندزِ پرستش میں

یہ پہلے سوچ لو پھر اور بھی تنہا نہ ہوجانا
اُسے چھُونے کی خواہش میں اُسے پانے کی کوشش میں

بہت سے زخم ہیں دل میں مگر اک زخم ایسا ہے
جو جل اٹھتا ہے راتوں میں جو لو دیتا ہے بارش میں

Tuesday, February 9, 2010

فرض کرو یہ دونوں باتیں جھوٹی ہوں افسانے ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ابن انشا

فرض کرو ہم اہلِ وفا ہوں فرض کرو دیوانے ہوں
فرض کرو یہ دونوں باتیں جھوٹی ہوں افسانے ہوں

فرض کرو یہ جی کی بپتا جی سے جوڑ سنائی ہو
فرض کرو ابھی اور ہو اتنی آدھی ہم نے چھپائی ہو

فرض کروتمھیں خوش کرنےکےڈھونڈےہم نےبہانے ہوں
فرض کرو یہ نین تمھارے سچ مچ کے میخانے ہوں

فرض کرویہ روگ ہو جھوٹا اور جھوٹی ِپیت ہماری ہو
فرض کرو اس ِپیت کے روگ میں سانس بھی ہم پہ بھاری ہو

فرض کرو یہ جوگ بجوگ ہم نے ڈھونگ رچایا ہو
فرض کرو بس یہی حقیقت باقی سب کچھ مایا ہو