نہ میں تم سے کوئی امید رکھوں دل نوازی کی
نہ تم میری طرف دیکھو غلط انداز نظروں سے
نہ میرے دل کی دھڑکن لڑکھڑائے میری باتوں میں
نہ ظاہر ہو تمھاری کشمکمش کا راز نظروں سے
چلو اک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ہم دونوں
تمھیں بھی کوئی الجھن روکتی ہے پیش قدمی سے
مجھے بھی لوگ کہتے ہیں کہ یہ جلوے پرائے ہیں
میرے ساتھ بھی رسوائیاں ہیں میرے ماضی کی
تمھارے ساتھ بھی گزری ہوئی راتوں کے سائے ہیں
چلو اِک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ہم دونوں
تعارف روگ بن جائے تو اُس کا بھولنا بہتر
تعلق بوجھ بن جائے تو اُس کا توڑنا اچھا
وہ افسانہ جسے تکمیل تک لانا نہ ہو ممکن
اُسے اِک خوبصورت موڑ دے کر چھوڑنا اچھا
چلو اک بار پھر سے اجنبی بن جائیں ہم دونوں
No comments:
Post a Comment