Tuesday, November 30, 2010

خامہ فرسائی

مزاج ہم سے زیادہ نہ تھا جدا اُس کا
جب اپنے طورتھے یہی تو کیا گلہ اُس کا

وہ تھا اپنے زعم میں، رہا بےخبر مجھ سے
اُسے خبر بھی نہ تھی، میں نہیں رہا اُس کا

Monday, November 29, 2010

بلاعنوان۔۔۔۔

ہجرکی شب میں قید کرے یاصبح وصال میں رکھے
اچھا مولا! تیری مرضی تو جس حال میں رکھے

Sunday, November 28, 2010

آج۔۔۔۔۔۔۔

افسانوں کی دنیا میں سب جھوٹ نہیں ہوتا
دل اور بھی الجھے گا، پڑھیے نہ کتابوں کو

Thursday, November 25, 2010

آئینہ پتھروں میں رہتا ہے۔۔۔۔۔۔۔از :ڈاکٹر فخرالحق نوری

دل عجب وسوسوں میں رہتا ہے
آئینہ پتھروں میں رہتا ہے
واہمے کے سوا یہ کچھ بھی نہیں
چاند کب پانیوں میں رہتا ہے
میں ترستا ہوں آدمی کے لیے
جانے کن بستیوں میں رہتاہے
کس کی تسبیح کررہے ہیں طیور
کون ان زمزموں میں رہتا ہے
دھڑکنوں کا کچھ اعتبار نہیں
اور وہ دھڑکنوں میں رہتا ہے

Sunday, November 7, 2010

آج کل۔۔۔۔۔

ضبط کہتا ہےخاموشی سےبسرہوجائے
درد کہتا ہے کہ دنیا کو خبر ہو جائے

ہمیں معلوم ہی کب تھا۔۔۔۔۔۔۔۔بہت معصوم تھے ہم بھی۔۔۔

ہمیں اب یاد آتا ہے
بہت معصوم تھے ہم بھی
ہم اک اجنبی کو عمر کی تاریک راہوں میں
سہارا مان بیٹھے تھے
کہ اس کے چاند چہرے کو
ہم اپنے بخت کا روشن ستارا مان بیٹھے تھے
ہمیں معلوم ہی کب تھا
کہ دشت زندگی میں
سہارے چھوٹ جاتے ہیں
کبھی ایسا بھی ہوتا ہے
نظر جن پہ ٹھہرتی ہے
وہ تارے ٹوٹ جاتے ہیں۔۔۔۔۔۔

Wednesday, November 3, 2010

بارش۔۔۔۔۔

بادل نے کل رات کو

مجھ کو روتے دیکھا تھا

یہ منظر اس کو اتنا بھایا

کہ

رات سے پانی برس رہا ہے

Monday, November 1, 2010

جواب آنکھوں سے ایسے کمال دیتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وہ بندگی کی ایسی مثال دیتا ہے
آوارگی کو شریعت میں ڈھال دیتا ہے
وہ خوش کلام ہےاس درجہ بات کرنے میں
کہ حرف حرف کو حسن و جمال دیتا ہے
میں اس کا ساتھ جو مانگوں زندگی بھر کو
بڑے حسین طریقے سے ٹال دیتا ہے
یہ جان کر بھی میرا وہ ہونہیں سکتا
وہ دیکھتا ہے یوں کہ شش وپنج میں ڈال دیتا ہے
سوال جیسے پناہ مانگتے ہوں آنکھوں سے
جواب آنکھوں سے ایسے کمال دیتا ہے

ورنہ ہر ایک سانس قیامت اسے بھی تھی۔۔۔۔۔۔

ذکرِشبِ فراق سے وحشت اسے بھی تھی

میری طرح کسی سے محبت اسے بھی تھی

وہ مجھ سےبڑھ کے ضبط کا عادی تھا جی گیا

ورنہ ہرایک سانس قیامت اسے بھی تھی

سنتا تھا دوسروں سے وہ سچی کہانیاں

شاید رفاقتوں کی ضرورت اسے بھی تھی

ایک شعر۔۔۔۔۔

اس شخص کے پہلو میں سکوں اتنا کیوں ہے
گرجا نہیں ، مندر نہیں، کعبہ بھی نہیں وہ۔۔۔۔۔