دل عجب وسوسوں میں رہتا ہے
آئینہ پتھروں میں رہتا ہے
واہمے کے سوا یہ کچھ بھی نہیں
چاند کب پانیوں میں رہتا ہے
میں ترستا ہوں آدمی کے لیے
جانے کن بستیوں میں رہتاہے
کس کی تسبیح کررہے ہیں طیور
کون ان زمزموں میں رہتا ہے
دھڑکنوں کا کچھ اعتبار نہیں
اور وہ دھڑکنوں میں رہتا ہے
آئینہ پتھروں میں رہتا ہے
واہمے کے سوا یہ کچھ بھی نہیں
چاند کب پانیوں میں رہتا ہے
میں ترستا ہوں آدمی کے لیے
جانے کن بستیوں میں رہتاہے
کس کی تسبیح کررہے ہیں طیور
کون ان زمزموں میں رہتا ہے
دھڑکنوں کا کچھ اعتبار نہیں
اور وہ دھڑکنوں میں رہتا ہے
No comments:
Post a Comment