Friday, January 28, 2011

یہاں کون اتنا قریب ہے؟؟؟؟؟؟

کوئی دوست ہے نہ رقیب ہے
تیرا شہر کتنا عجیب ہے

وہ جو عشق تھا وہ جنون تھا
یہ جو ہجر ہے یہ نصیب ہے

یہاں کس کا چہرہ پڑھا کروں
یہاں کون اتنا قریب ہے

میں کسے کہوں کہ ساتھ چل
یہاں سب کے سر پر صلیب ہے

Thursday, January 27, 2011

قائم نقوی کی شاعری۔۔۔

بوند بوند بارش ہے
پور پور زخمی ہے
موج موج طوفاں ہے
بےسکوں دلاسے ہیں
راکھ میں شرارے ہیں
ایک ایک چہرے پر
کیسے کیسے چہرے ہیں
روزنوں میں آنکھیں ہیں
مکڑیوں کے جالوں میں
سانس سانس تصویریں
زرد زرد تحریریں
بےیقین موسم ہے

Friday, January 21, 2011

اے میرے اچھے فن کار۔۔۔۔

ریت سے بت نہ بنا
اے میرے اچھے فن کار
ایک لمحے کو ٹھہر میں تجھ کو پتھر لادوں
میں ترے سامنے انبار لگا دوں
لیکن کون سے رنگ کا پتھر
تیرے کام آئے گا
سرخ پتھر جسے دل کہتی ہے یہ بے دل دنیا
یا پتھرائی ہوئی آنکھ کا نیلا پتھر
جس میں صدیوں کے تحیر کے پڑے ہوں ڈورے
اور کیا تجھے روح کے پتھر کی ضرورت ہوگی
جس پہ حق بات بھی پتھر کی طرح گرتی ہے
اک وہ پتھر ہے
جسے کہتے ہیں تہذیب سفید
اس کے مر مر میں سیاہ خون جھلک جاتا ہے
ایک انصاف کا پتھر بھی تو ہوتا ہے مگر
ہاتھ تیشہ زر ہوتو وہ ہاتھ آتا ہے
جتنے معیار ہیں اس دور کے سب پتھر ہیں
جتنے افکار ہیں اس دور کے سب پتھر ہیں
شعر بھی رقص بھی تصویروغنا بھی پتھر
میرا الہام تیرا ذہن رسا بھی پتھر
اس زمانے میں تو ہر فن کا نشاں پتھر ہے
ہاتھ پتھر ہیں تیرے ، میری زباں پتھر ہیں
ریت سے بت نہ بنا
اے میرے اچھے فنکار

Friday, January 14, 2011

بلاعنوان

تیرے سبھی گلے بجا مگر بات یہ ہےدلربا
تیرا میرا معاملہ عشق کے بس کا تھا نہیں

Recieved from Numaira:)

پھر قریہ دل سے اٹھا شورِقیامت جاناں
لو آج دم توڑ گئی تیری محبت جاناں
اب نہ ملیں گے کسی رہ گذرپہ تجھے
اب نہ کریں گےکبھی ایسی جسارت جاناں

Monday, January 10, 2011

بات مجھ پہ آئی تو سب خاموش ہیں۔۔۔۔۔۔۔

فیصلے کی رات ہے اور لب خاموش ہیں
ایسا بھی کیا ہوا ہےکہ سب خاموش ہیں
سرِبزم کیوں کر بھر آئیں میری آنکھیں
میں کیا کہوں کہ سارے ہی سبب خاموش ہیں
اپنی صفائی میں تو سبھی نے کچھ نہ کچھ کہا
بات مجھ پہ آئی تو سب خاموش ہیں
لازم تو نہیں ہونٹوں سے ہر بات کہی جائے
آنکھوں میں میری جھانک لو وہ کب خاموش ہیں

Friday, January 7, 2011

بلاعنوان

کسی دھیان میں بیٹھے بیٹھے گم ہوجاتے ہیں
اب ہم اکثر ہم نہیں رہتے، "تم" ہوجاتے ہیں

Thursday, January 6, 2011

I would neverrrrrr say:(

ہم کہ ٹھہرے اجنبی کتنی مداراتوں کے بعد
پھر بنیں گے آشنا کتنی ملاقاتوں کے بعد
تھے بہت بے درد لمحے ختمِ دردِعشق کے
تھیں بہت مہرصبحیں مہرباں راتوں کے بعد

Wednesday, January 5, 2011

Recieved from Rabi!!!!

دونوں خوددار تھے ایسے کہ جدائی کا سبب
اُس نے پوچھا بھی نہیں، میں نے بتایا بھی نہیں

Tell me 2011????

اے نئے سال بتا تجھ میں نیا کیا ہے؟؟؟
ہر طرف خلق نے کیوں شور مچا رکھا ہے؟؟؟
روشنی دن کی وہی، تاروں بھری رات وہی
آج ہم کو نظر آتی ہے ہر بات وہی
آسماں بدلا ہے نہ بدلی ہے یہ افسردہ زمیں

ایک ہندسے کا بدلنا کوئی بدلنا تو نہیں

اگلے برسوں کی طرح ہوں گے قرینے تیرے
کسے معلوم نہیں بارہ مہینے تیرے
بےسبب دیتے ہیں کیوں لوگ مبارک بادیں
سب کیا بھول گئے وقت کی کڑوی یادیں


تو نیا ہے تو دکھا صبح نئی شام نئی
ورنہ ان آنکھوں نے دیکھے ہیں نئے سال کئی