Thursday, October 11, 2012

:)

بہت فرسودہ لگتے ہیں مجھے اب یار کے قصے
گل و گلزار کی باتیں، لب و رخسار کے قصے
بھلا عشق و محبت سے کسی کا پیٹ بھرتا ہے
سنو تم کو سناتے ہیں ہم کاروبار کے قصے
میرے احباب کہتے ہیں یہی اک عیب ہے مجھ میں
سرِ دیوار کرتا ہوں پسِ دیوار کی باتیں
میں اکثر اس لیے لوگوں سے جا کر خود نہیں ملتا
وہی بےکار کی باتیں وہی بےکار کے قصے

Tuesday, September 4, 2012

امروز۔۔۔

ابد کے سمندر کی اک موج جس پر، مری زندگی کا کنول تیرتا ہے
کسی ان سنی راگنی کی کوئی تان۔۔۔۔۔آزردہ، آوارہ، برباد
جو دم بھر کو آ کر مری الجھی الجھی سی سانسوں کے سنگیت میں ڈھل گئی ہے
زمانے کی پھیلی ہوئی بیکراں وسعتوں میں یہ دو چار لمحوں کی میعاد
طلوع و غروبِ مہر و مہرکے جاودانی تسلسل کی دو چار کڑیاں
یہ کچھ تھرتھراتے اجالوں کا روماں، یہ کچھ سنسناتے اندھیروں کا قصہ
یہ جو کچھ کہ میرے زمانے میں ہے، یہ جو کچھ کہ اس کے زمانے میں ،میں ہوں
یہی میرا حصہ ازل سے ابد کے خزانوں سے ہے، بس یہی میرا حصہ
یہ صہبائے امروز ، جو صبح کی شاہزادی کی مست انکھڑیوں سے ٹپک کر
بدور حیات آ گئی ہے! یہ ننھی سی چڑیاں جو چھت میں چہکنے لگی ہیں
ہوا کا یہ جھونکا جو میرے دریچے میں تلسی کی ٹہنی کو لرزا گیا ہے
پڑوسن کے آنگن میں ، پانی کے نلکے پہ ، یہ چوڑیاں جو چھنکنے لگی ہیں
یہ دنیائے امروز میری ہے،میرے دل زار کی دھڑکنوں کی امیں ہے
یہ اشکوں سے شاداب دو چارصبحیں ، یہ آہوں سے معمور دو چار شامیں!
انہیں چلمنوں سے مجھے دیکھنا ہے وہ جو کچھ کہ نظروں کی زد میں نہیں ہے

Wednesday, August 15, 2012

یومِ آزادی

نابینا جنم لیتی ہے اولاد بھی اُن کی
جو قوم دیا کرتی ہے تاوان میں آنکھیں

Wednesday, March 14, 2012

Welcome springsss!!!!

تمھارے قافلے کا ہر گھڑی منظر بدلتا ہے

کبھی رہزن بدلتا ہے، کبھی رہبر بدلتا ہے

لباسِ فاخرہ کی آرزو تو سب کو ہے لیکن

کہاں ملبوس کے اندر کوئی پیکر بدلتا ہے
تم اک انسان کے بدلے ہوئے تیور پہ حیراں ہو
یہ وہ موسم ہے کہ پنچھی بھی اپنے پر بدلتا ہے

چٹانوں سے اسے میں نے محبت سے تراشا ہے

بس اب یہ دیکھنا ہے رنگ کب پتھر بدلتا ہے

اسے تو شوق ہے ہر دل میں یو جا کر ٹھہرنے کا
وہ کچھ ہی روز میں اکتا کر اپنا گھر بدلتا ہے!!۔

آج کی بات۔۔۔۔

اگر وہ پوچھ لے ہم سے، تمھیں کس بات کا غم ہے

تو پھر کس بات کا غم ہو، اگر وہ پوچھ لے ہم سے

Monday, February 20, 2012

From My Diary:)

میں جانتا ہوں زمانہ بدل دے گا تجھے
میں مانتا ہوں ایسا نہیں بظاہر تو!!!!

Tuesday, February 14, 2012

After a long time...

ہر شخص بنا لیتا ہے اخلاق کا معیار
اپنے لیے کچھ اور، زمانے کے لیے اور

:(

اس بار جوایندھن کے لیے کٹ کے گرا ہے

چڑیوں کو بڑا پیار تھا اس بوڑھے شجر سے

Wednesday, January 18, 2012

Zaroori tha koi humzaad rakhna....Faizan Arif

نئے شہروں کی جب بنیاد رکھنا

پرانے شہر بھی آباد رکھنا۔۔

پڑی ہو پاؤں میں زنجیر پھر بھی

ہمیشہ ذہن کو آزاد رکھنا

کسی کی یاد جب شدت سے آئے

بہت مشکل ہے خود کو یاد رکھنا

دکھوں نے جڑ پکڑ لی میرے اندر

ضروری تھا کوئی ہمزاد رکھنا

خدایا !! شاخ پر کلیاں کھلانا

کوئی پودا نہ بےاولاد رکھنا

پڑاؤ ڈالنے والو ہمیشہ

گذشتہ ہجرتوں کو یاد رکھنا

کہیں بھی گھر بسا لینا جہاں میں

مگر اپنے وطن کو یاد رکھنا