بہت فرسودہ لگتے ہیں مجھے اب یار کے قصے
گل و گلزار کی باتیں، لب و رخسار کے قصے
بھلا عشق و محبت سے کسی کا پیٹ بھرتا ہے
سنو تم کو سناتے ہیں ہم کاروبار کے قصے
میرے احباب کہتے ہیں یہی اک عیب ہے مجھ میں
سرِ دیوار کرتا ہوں پسِ دیوار کی باتیں
میں اکثر اس لیے لوگوں سے جا کر خود نہیں ملتا
وہی بےکار کی باتیں وہی بےکار کے قصے