بہت فرسودہ لگتے ہیں مجھے اب یار کے قصے
گل و گلزار کی باتیں، لب و رخسار کے قصے
بھلا عشق و محبت سے کسی کا پیٹ بھرتا ہے
سنو تم کو سناتے ہیں ہم کاروبار کے قصے
میرے احباب کہتے ہیں یہی اک عیب ہے مجھ میں
سرِ دیوار کرتا ہوں پسِ دیوار کی باتیں
میں اکثر اس لیے لوگوں سے جا کر خود نہیں ملتا
وہی بےکار کی باتیں وہی بےکار کے قصے
اسلام علیکم ، آج فراز کے شعر " ہم دوہری اذیت کے گرفتار مسافر " کی تلاش کرتا ہوا آپ کے بلاگ پر پہونچا ، ماشاءاللہ کافی مفید بلاگ ہے ، لیکن نستعلیق رسمالخط کی عدم موجودگی نے مایوس کیا۔میں سمجھتا ہوں کہ اردو کا اصلی مزہ نستعلیق رسم الخط میں ہی پوشیدہ ہے ورنہ اچھی سے اچھی تحریر بھی سرسری طور پر نظروں سے گزر جاتی ہے۔
ReplyDeleteطالب دعا
ڈاکٹر سیف قاضی
www.nuqoosh.blogspot.com