Monday, February 4, 2013

صبح بخیر۔۔۔۔امجد اسلام امجد

کرو جو بات کرنی ہے
اگر اس آس پر بیٹھے کہ دنیا
بس تمھیں سننے کی خاطر
گوش بر آواز ہو کر بیٹھ جائے گی
تو ایسا ہو نہیں سکتا
زمانہ ایک لوگوں سے بھرا ہوا فٹ پاتھ ہے جس پر
کسی کو ایک لمحے کے لیے رکنا نہیں ملتا
بٹھاؤ لاکھ تم پہرے
تماشا گاہِ الفت سے گزرتی جائے گی خلقت
بنا دیکھے بنا ٹھہرے
جسے تم وقت کہتے ہو
دھندلکا سا کوئی جیسے زمیں سے آسماں تک ہے
یہ کوئی خواب ہے جیسے
نہیں معلوم کہ اس خواب کی مہلت کہاں تک ہے
کرو جو بات کرنی ہے



No comments:

Post a Comment