منزلیں بھی اس کی تھیں
راستا بھی اس کا تھا
ایک ہم اکیلے تھے
قافلہ بھی اس کا تھا
ساتھ ساتھ چلنے کی سوچ بھی اسی کی تھی
پھر راستا بدلنے کا فیصلہ بھی اس کا تھا
آج کیوں اکیلے ہو دل سوال کرتا ہے
لوگ تو اسی کے تھے
کیا خدا بھی اس کا تھا؟
No comments:
Post a Comment