Monday, November 16, 2009

ایک بھی سانس گناہ گار نہ ہونے دیتے

ہم سبھی خواب چراتے تیری آنکھوں سے مگر
تیری پلکوں کو خبردار نہ ہونے دیتے
ہم سبھی رنگ چراتے تیرے چہرے سے مگر
بے اثر ہم لب و رخسار نہ ہونے دیتے
تجھ سے ملتے تیری سانسوں سے ملا کر سانسیں
ایک بھی سانس گناہ گار نہ ہونے دیتے
ہم تجھے دکھ بھی سناتے تو لطیفوں کی طرح
ہم طبیعت تیری بے زار نہ ہونے دیتے
ہم گرہیں کھولتے سبھی تیری شناسائی کی
تجھ کو اس طرح پر اسرار نہ ہونے دیتے

1 comment: