Friday, January 15, 2010

تو ہی تھا یا کوئی ہوبہو۔۔۔۔۔۔

وہ خیال تھا کوئی دھنک نما یا کوئی عکس تھا میرے رُو برو
جو مجھے ہر طرف سے تُو لگا وہ تُو ہی تھا یا کوئی ہوبہو

بیان میں تھی وہ چاشنی کہ مہک رہا تھا حرف حرف
جیسے خوشبووں کی زبان میں کوئی کررہا تھا گفتگو

نہیں کچھ خبر کہ کس گھڑی تیرے راستوں کا سرا ملے
تیرے نقش ِ پا کی تلاش میں لگی تو ہوئی ہے میری جستجو

بس دیکھنا ہے کہ کس طرح وہ جی رہا ہے میرے بغیر
یوں تو دل میں ہے وہ آج بھی جسے ڈھونڈتا ہوں کوبکو

2 comments:

  1. بہت شکریہ آپ کا، کہ آپ نے بلاگ دیکھا اور اس پر اپنی رائے بھی دی۔ میری خواہش ہے کہ اردو روشنی کے قارئین اپنا تعارف ضرور کرائیں کیوںکہ بہت جلد اردو روشنی پر ایک کوئز پروگرام کا آغاز ہونے والا ہے۔ جس میں تمام قارئین سے شرکت کی التماس ہے۔

    ReplyDelete