Friday, July 30, 2010

ہنستے ہنستے۔۔۔۔

نہ جانے کب ملے فرصت
اسی لمحے چلے آو
نہ جانےکب ملے فرصت
کہ جب تم بھی نہ مل پاو
کہ جب میں بھی نہ مل پاوں
!!!!
تمھیں شکوے سنانے ہیں
مجھے آنسو بہانے ہیں
تمھیں الزام دینا ہے
مجھے بے دام رہنا ہے
تمھارے نام کی ٹیبل
کسی کیفے کے گوشے میں
ڈنر کے واسطے بُک ہے
مجھے بھی شام کی چائے
کسی کے ساتھ پینا ہے
نئی خوشبو ہے پیرس کی
جو تم کو ساتھ لینا ہے
مجھے بھی ٹائی کا پیکٹ نئی پیکنگ میں لینا ہے
تو کیوں نہ شام سے پہلے کسی لمحے میں مل جائین
خزاں کی دھوپ پھیلی ہے
ہوا بھی تھوڑی گیلی ہے
اداسی کا فسون سا ہے
جنوں میں اک سکوں سا ہے
یہ موسم ہے بچھڑنے کا
اسی رُت میں بچھڑ جاو
ابھی آو
ابھی آو
بچھڑ جاو

No comments:

Post a Comment