Saturday, October 9, 2010

آخر گناہ گار ہوں کافر نہیں ہوں میں۔۔۔۔ شاہکارِ غالب

دائم پڑا ہوا تیرے در پر نہیں ہوں میں
خاک ایسی زندگی پہ پتھر نہیں ہوں میں
کیوں گردش مدام سے گھبرا نہ جائے دل
انسان ہوں پیالہ و ساغر نہیں ہوں میں
یارب زمانہ مجھ کو مٹاتا ہے کس لیے
لوحِ جہاں پہ حرفِ مکرر نہیں ہوں میں
حد چاہیے سزا میں عقوبت کے واسطے
آخر گناہ گار ہوں کافر نہیں ہوں میں

No comments:

Post a Comment