Monday, October 4, 2010

سنو تم کو سناتے ہیں ہم کاروبار کے قصے۔۔۔۔

بہت فرسودہ لگتے ہیں مجھے اب یار کے قصے
گل و گلزار کی باتیں لب و رخسار کے قصے
بھلا عشق و محبت سے کسی کا پیٹ بھرتا ہے؟
سنو! تم کو سناتے ہیں ہم کاروبار کے قصے
میرے احباب کہتے ہیں یہی اک عیب ہے ہم میں
سرِدیوار لکھتے ہیں پسِ دیوار کی باتیں
ہم اکثر اس لیے لوگوں سے جا کر خود نہیں ملتے
وہ بےکار کی باتیں ، وہی بےکار کے قصے

No comments:

Post a Comment