Wednesday, February 13, 2013

بچہ تو کبھی اپنے کھلونے نہیں دیتا۔۔۔۔


ہنسنے نہیں دیتا کبھی رونے نہیں دیتا

یہ دل تو کوئی کام بھی ہونے نہیں دیتا

تم مانگ رہے ہو میرے دل سے میری خواہش

بچہ تو کبھی اپنے کھلونے نہیں دیتا

میں خود ہی اٹھاتا ہوں شب و روز کی ذلت

یہ بوجھ کسی اور کو ڈھونے نہیں دیتا

کہتا تو بہت ہے کہ خلا ہے میرے اندر

لیکن وہ کہیں ہم کو سمونے نہیں دیتا

وہ کون ہے اس سے تو میں واقف بھی نہیں ہوں

جو مجھ کو کسی اور کا ہونے نہیں دیتا

میں تاں پتھر گلدے ویکھے۔۔۔۔۔

چڑھدے سورج ڈھلدے ویکھے

بجھدے دیوے بلدے ویکھے



ہیرے دا کوئی مُل نہ تارے

کھوٹے سکے چلدے ویکھے



جنھاں دا نہ جگ تے کوئی

او وی پُتر پَلدے ویکھے



اوہدی رحمت دے نال بندے

پانی اُتے چلدے ویکھے



لوکی کیہندے دال نہ گلدی

میں تاں پتھر گلدے ویکھے

Saturday, February 9, 2013

kya Khuda bhi us ka tha??



منزلیں بھی اس کی تھیں


راستا بھی اس کا تھا


ایک ہم اکیلے تھے


قافلہ بھی اس کا تھا


ساتھ ساتھ چلنے کی سوچ بھی اسی کی تھی


پھر راستا بدلنے کا فیصلہ بھی اس کا تھا


آج کیوں اکیلے ہو دل سوال کرتا ہے


لوگ تو اسی کے تھے


کیا خدا بھی اس کا تھا؟

An Advice:)

میرے جان و دل میرے ہم سفر کوئی بات کر کوئی بات

تیرے لب ہلیں تو کٹے سفر ، کوئی بات کر کوئی بات کر

کوئی بوجھ ہے تو اتار دے ، کوئی خوف ہے تو نکال دے

میرا ہاتھ ہے تیرے ہاتھ پر، کوئی بات کر کوئی بات کر

نہیں یاد کتنے برس گئے، تیری گفتگو کو ترس گئے

میری کھڑکیاں میرے بام و در، کوئی بات کر کوئی بات کر

تجھے چپ ہے کیسی لگی ہوئی ، ابھی عمر تو ہے پڑی ہوئی

ابھی مسکرا ابھی غم نہ کر، کوئی بات کر کوئی بات کر

Monday, February 4, 2013

صبح بخیر۔۔۔۔امجد اسلام امجد

کرو جو بات کرنی ہے
اگر اس آس پر بیٹھے کہ دنیا
بس تمھیں سننے کی خاطر
گوش بر آواز ہو کر بیٹھ جائے گی
تو ایسا ہو نہیں سکتا
زمانہ ایک لوگوں سے بھرا ہوا فٹ پاتھ ہے جس پر
کسی کو ایک لمحے کے لیے رکنا نہیں ملتا
بٹھاؤ لاکھ تم پہرے
تماشا گاہِ الفت سے گزرتی جائے گی خلقت
بنا دیکھے بنا ٹھہرے
جسے تم وقت کہتے ہو
دھندلکا سا کوئی جیسے زمیں سے آسماں تک ہے
یہ کوئی خواب ہے جیسے
نہیں معلوم کہ اس خواب کی مہلت کہاں تک ہے
کرو جو بات کرنی ہے