Saturday, December 4, 2010

مجسمہ ساز۔۔۔۔۔۔ ایک کہانی، بڑی پرانی۔۔از منیرالدین احمد

چین کے بادشاہ اکیلے نہ مرتے تھے
ان کے ساتھ مرنا ہوتا تھا
حرم کی رانیوں کو
محل کی لونڈیوں کو
گھربار کی باندیوں کو
شاہی پہرہ داروں کو
فوج کی ایک پوری پلٹن کو
گھوڑوں اورخچروں کو
کتوں اور بلیوں کو
یہ رسم جاری رہی
اس روز تک
جب ایک مجسمہ ساز کو
ایک انوکھی تجویز سوجھی
زندوں کی جگہ
مجسموں کو بادشاہ کی
قبرمیں دفن کرنے کی
بادشاہ کی زندگی میں
سارے مجسمے تیار کیے گئے
ان لوگوں کے
جنھیں وہ اگلے جہاں میں
اپنی معیت میں دیکھنا چاہتا تھا
ایک وسیع و عریض قبر میں
ان کو ایستادہ کردیاگیا
بادشاہ کی موت کے انتظارمیں
اور جب بادشاہ مرا تو
خوشیاں منائی گئیں
ماتم کی بجائے
کیوںکہ رانیوں اور درباریوں
محل کے باسیوں اور
ہزاروں لشکریوں کی جانیں
جو بچ گئی تھیں
نہ بچ سکی تو
صرف مجسمہ ساز کی جان
اس کو بادشاہ کے دائیں ہاتھ پر
زنجیروں سے جکڑ دیا گیا
قبر پر منوں مٹی ڈالنے سے پہلے
اسے اگلے جہاں میں
مجسموں میں روح پھونکنی ہوگی
اور شاید بادشاہ کو
مزید لشکریوں کی ضرورت پڑ جائے

1 comment: