اپنے گریباں، درداپنے ہیں
اپنے اپنے سپنے ہیں
کچھ لمحوں میں پیاراترکر
اک زنجیر بنا دیتا ہے
من اور تو کی صدیوں کو
کچھ لمحوں میں الجھادیتا ہے
لمحے صدیاں بن نہیں پاتے
رستے الجھےرہ جاتے ہیں
الجھے سلجھے رستوں پر
وعدوں کے پھول کھلا نہیں کرتے
پھول کہاں تک کھل سکتے ہیں
پھول کہاں تک چل سکتے ہیں
رستے تنہا رہ جاتے ہیں
کون کہاں تک چل سکتا ہے
اپنے اپنے سپنے ہیں
کچھ لمحوں میں پیاراترکر
اک زنجیر بنا دیتا ہے
من اور تو کی صدیوں کو
کچھ لمحوں میں الجھادیتا ہے
لمحے صدیاں بن نہیں پاتے
رستے الجھےرہ جاتے ہیں
الجھے سلجھے رستوں پر
وعدوں کے پھول کھلا نہیں کرتے
پھول کہاں تک کھل سکتے ہیں
پھول کہاں تک چل سکتے ہیں
رستے تنہا رہ جاتے ہیں
کون کہاں تک چل سکتا ہے
No comments:
Post a Comment