اسے کہنا دسمبر آن پہنچا ہے
ہوائیں سرد ہیں وادیاں بھی دھند میں گم ہیں
پہاڑوں نے برف کی شال پھر سے اوڑھ رکھی ہے
سبھی رستے تمہاری یاد میں پُرنم سے لگتے ہیں
جنھیں شرفِ مسافت تھا
وہ سارے کارڈز
وہ پرفیوم
وہ چھوٹی سی ڈائری
وہ ٹیرس
وہ چائے
جو ہم نے ساتھ میں پی تھی
تمہاری یاد لاتے ہیں
تمہیں واپس بلاتے ہیں
اسے کہنا کہ
دیکھو ! یوں ستاؤ نا
دسمبر آن پہنچا ہے
سنو ! تم لوٹ آؤ نا
missed the time spent with my friend. we enjoyed coffee together and that was a wonderful time
ReplyDeleteSuper selection Miss Raushni:)
ReplyDeleteNobody can forget even a single moment ,spent with the friends:)
ReplyDeleteIt's tehseen's selection not mine:)