Saturday, December 18, 2010

از شبنم شکیل۔۔۔۔

پوچھتے کیا ہو کیوں کر ہم پہنچے ہیں ایسے حالوں میں
ہم جیسے بھی پڑ جاتے ہیں دنیا کے جنجالوں میں

جس قصے کو ختم کیا جاسکتا تھا کچھ لمحوں میں
سوچ بچار ہی کرپائے ہیں اس پر اتنے سالوں میں

خوابوں سے محروم رہا کرتے ہیں دنیا جیت کے بھی
ایک کمی اکثر یہ رہ جاتی ہے جاگنے والوں میں

روزازل سے طے یہ ہواتھا کٹ جائے بس ایسے ہی
میری عمر جواب دہی میں، تیری عمر سوالوں میں

اپناآپ مٹاڈالا ہے اس بیکار سی خواہش میں
میرا ذکر کتابوں میں ہو، میراذکر رسالوں میں

چہک پرندوں کی ہی لے آتی ہے زیردام انہیں
ایک حوالہ خوش گفتاری بھی تھا میرے حوالوں میں

2 comments: