ہوائیں رقص کرتی ہیں
سیہ بادل امڈتے ہیں
افق کی نیلگوں معدوم ہوتی بے کرانی سے
سنہری دھوپ کی تختی پہ نیلی بارشوں کے
گیت لکھتے ہیں
پرندے یاد رکھتے ہیں زمینوں کو نشانی سے
سمندر ساحلوں پر ختم ہوتے ہیں
جزیرے ڈوب جاتے ہیں کہیں آنکھوں کے پانی سے
سنو بچو!۔
کہانی ٹوٹ جاتی ہے ذرا سی بے دھیانی سے
سیہ بادل امڈتے ہیں
افق کی نیلگوں معدوم ہوتی بے کرانی سے
سنہری دھوپ کی تختی پہ نیلی بارشوں کے
گیت لکھتے ہیں
پرندے یاد رکھتے ہیں زمینوں کو نشانی سے
سمندر ساحلوں پر ختم ہوتے ہیں
جزیرے ڈوب جاتے ہیں کہیں آنکھوں کے پانی سے
سنو بچو!۔
کہانی ٹوٹ جاتی ہے ذرا سی بے دھیانی سے
No comments:
Post a Comment