Saturday, January 3, 2009

میری کاوش سے پائیں یہ رنگ قبول، پھول کچھ میں نے چنے ہیں سب کے دامن کے لیے

ہمارے ہاں بالعموم انگریزی زبان بولنے اور سیکھنے کو ترجیح دی جاتی ہے۔ دیکھا جائے تو کسی حد تک انگریزی زبان کی ضرورت بھی ہے لیکن اگر ہم انگریزی زبان کے ساتھ ساتھ اپنی زبان کا حق بھی ادا کرتے رہیں تو کوئی مضائقہ نہیں۔ کہنے کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے کہ انگریزی زبان سے نفرت کی جائے بلکہ مقصد یہ ہے کہ زبان کسی ملک کی پہچان ہوتی ہے۔ آج جہاں پاکستان کا نام آتا ہےوہاں اردو زبان کا ذکر بھی کیا جاتا ہے یعنی مان لیا جائے کہ اردو زبان ہماری ہی زبان ہے۔۔۔۔
ہماری رشتے کی ایک پھوپھی جان ہیں انھیں انگریزی زبان کا خبط ہوا۔۔۔ پوتے کو انگریزی سکول مین داخل کرادیا۔۔۔ اب ہر کسی سے کہنے لگیں کہ ہمارا بچہ تو اردو نہیں بولتا۔۔۔ ارے بھئی اردونہیں آتی اسے۔۔۔۔ جب ہمارا ملنا ہوا تو معلوم ہوا کہ ان کے بچے کو تو انگریزی بھی نہیں آتی۔۔۔۔ سکول میں انگریزی ، گھر میں اردو اور بلا جھجھک پنجابی بھی بولی جاتی تھی۔۔۔۔ تو بچے کی زبان کچھ ایسی تھی ۔۔۔۔
ماما اب میں بکیں ریڈ کرنے لگا ہوں۔ ہینڈ واش کرنے ہیں۔ واٹر ڈرنک کرلیںوغیرہ وغیرہ۔
اب ایسی زبان سننے کو ملے تو اردو زبان کے بانی تو ہمیں قبر میں بددعائیں دیتے ہوں گے۔۔۔۔
اردو بولنے میں جھجھک کیوں؟ کیا اردو زبان کے بانیوں نے کوئی قابل مذمت حرکت کردی ہے؟
اگر ایسا نہیں ہے تو اپنے حصے کاکام کر جائیے۔۔۔۔۔



No comments:

Post a Comment