Saturday, January 24, 2009

شاعری از نوشی گیلانی

تم نے تو کہ دیا محبت نہیں ملی
مجھکو تو یہ کہنے کی بھی مہلت نہیں ملی
نیندوں کے دیس جاتے کوئی خواب دیکھتے
لیکن دیا جلانے سے مہلت نہیں ملی
تجھ کو تو خیر شہر کے لوگوں کا خوف تھا
اور مجھکو اپنے گھر سے اجازت نہیں ملی
پھر اختلاف رائے کی صورت نکل پڑی
اپنی یہاں کسی سے بھی عادت نہیں ملی
بےزار یوں ہوئے کہ ترے عہد میں ہمیں
سب کچھ ملا سکوں کی دولت نہیں ملی

No comments:

Post a Comment