جب ہم چھوٹے بچے تھے
سچی کتنے اچھے تھے
کتنی پھینٹی کھاتے تھے
پھر بھی ہنستے رہتے تھے
اداسی تھی نہ ملال تھا پھر بھی
کتنے آنسو بہاتے تھے
بادل کے گرجنے پہ ہم
کتنے ڈر سے جاتے تھے
امی کے آنچل میں چھپنے
بھاگ بھاگ کر جاتے تھے
کلاس میں ٹیچر سے چھپ چھپ کر
چورن چٹنی کھاتے تھے
سکول سے چھٹی ہونے پر
کتنا شور مچاتے تھے
گھر تک آتے آتے ہم
ہر گھر کی گھنٹی بجاتے تھے
بارش کے موسم میں مل کر
کتنے مزے اڑاتے تھے
کاغذ کی کشتیاں بنابنا کر
پانی میں چلاتے تھے
امی سے جھاڑیں کھاتے تھے
جب بھیگ بھاگ کر جاتے تھے
چھٹیوں میں ہم سب مل کر
دادی سے ملنے جاتے تھے
جون کی گرم دوپہروں میں
ننگے پاؤں پھرتے تھے
گرمی دانے نکلتے تھے
مچھر بھی خوب ستاتے تھے
سیرپ پی لیتےتھے لیکن
ٹیکہ نہ لگواتے تھے
جو پیسے دادی دیتی تھیں
ان سے جھنڈیاں لاتے تھے
چودہ اگست مناتے تھے
ستمبر اچھا نہ تھاکیوں کہ
سکول جو کھل جاتے تھے
چھٹیاں ختم جب ہوجاتیں
افسردہ ہوجاتے تھے
نئے جوتے نئے کپڑے دیکھ کر
پھر سے خوش ہوجاتے تھے
Awww!
ReplyDeleteSoo sweet :)