یوں نہ مل مجھ سے خفا ہو جیسے
ساتھ چل موج ِ صبا ہو جیسے
لوگ یوں دیکھ کے ہنس دیتے ہیں
تو مجھے بھول گیا ہو جیسے
موت آئی بھی تو اس ناز کے ساتھ
مجھ پہ احسان کیا ہو جیسے
ہچکیاں رات کو آتی ہی گئیں
تونے پھر یاد کیا ہو جیسے
ایسے انجان بنے بیٹھے ہو
تم کو کچھ بھی نہ پتا ہو جیسے
زندگی بیت رہی ہے دانش
کسی بے جرم کی سزا ہو جیسے
اڑ رہا ہے وہ گلابی آنچل
ReplyDeleteپھول سے رنگ جدا ہو جیسے
شکریہ
ReplyDeleteازراہ مہربانی اپنا نام لکھ دیا کیجیے تاکہ پہچاننے میں سہولت رہے۔