وہ لڑکی بھی عجب ایک پہیلی تھی
پیاسے ہونٹ تھے آنکھ سمندر جیسی تھی
سورج اس کو دیکھ کے پیلا پڑتا تھا
وہ سرما کی دھوپ میں دھل کر نکلتی تھی
اس کو اپنے سائے سے ڈر لگتا تھا
سوچ کے صحراوں میں وہ تنہا ہرنی تھی
آتے جاتے موسم اس کو ڈستےتھے
ہنستے ہنستے پلکوں سے رو پڑتی تھی
آدھی رات گنوا دیتی تھی چپ رہ کر
آدھی رات کے چاند سے باتیں کرتی تھی
دور سے اجڑے مندر جیسا گھر اس کا
وہ اپنے گھر میں اکلوتی دیوی تھی
موم سے نازک جسم سحر کو دکھتا تھا
دیے جلا کر شب بھر آپ پگھلتی تھی
تیز ہوا کو روک کے اپنے آنچل پر
سوکھے پھول اکٹھے کرتی پھرتی تھی
سب پر ظاہر کردیتی تھی تھی بھید اپنا
سب سے اک تصویر چھپائے پھرتی تھی
کل شب چکنا چُور ہوا تھا دل اس کا
یا پھر پہلی بار وہ کھل کر روئی تھی
Tuesday, December 29, 2009
یا پھر پہلی بار وہ کھل کر روئی تھی۔۔۔ ۔۔۔عجیب پہیلی۔۔۔ محسن نقوی
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
wow what an eastern girl:P
ReplyDeleteNice sharing...